حجاب عربی اور پردہ فارسی زبان کا لفظ ہے لیکن دونوں الفاظ تقریباً ہم معنی ہیں۔اسلام نے عورت کو سب سے پہلے عزت بخشی ،معاشرے میں فخروانبساط کا باعث بنایا گیا تاکہ وہ فرد شیطانی اوہام سے محفوظ رہے۔
عورت کا مطلب ڈھکی ہوئی چیز ہے ہمارے معاشرے میں جب کوئی عورت گھر کی چوکھٹ کو اپنے مقاصد اور ضروریات پوری کرنے کیلئے پار کرتی ہے تو اس کے کردار پر انگلیاں اُٹھائی جاتی ہیں بہت سے سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے خواہ وہ کتنا ہی تعلیم یافتہ
کیوں نہ ہو ۔
اسلام ہی ایسا مذہب ہے جو عورتوں کی عصمت کی طرفداری کرنیوالے احکامات پر مکمل ہے اور ان احکامات پر عمل کرکے ہم معاشرے کو مثالی بناسکتے ہیں۔
فریال ملک کہتی ہیں ’’حجاب عورت کی کمزوری یا مجبوری نہیں ضروری ہے بلکہ ایسا حصار ہے جوحفاظت کا احساس دلاتا ہے ۔ میری نظر میں عورت قدرت کے لطف وجمال اور صفت تخلیق کی مظہر ہے جوں جوں شعور آگاہی میں اضافہ ہو رہا ہے خواتین میں پردے کارواج عام ہوتا جا رہا ہے
حجاب زبردستی جبر کا نام نہیں بلکہ محبت ، ترغیب اور تعلیم کا نام ہے کہ عورت کی عزت واحترام میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔میں تو بغیر کسی بحث و مباحثے میں الجھے بغیر اتنا جانتی ہوں کہ جب آپ اپنی قدر اور حفاظت خود کریں گی تو دوسرے بھی آپ سے آپ جیسا سلوک کریں گے اور اگر رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں پردے کا ذکر کیا جائے تومجھے سکارف اور عبایا کیساتھ عبادات میں خاص روحانی سکون ملتا ہے ایسا سکون جو کسی اور پہناوے میں نہیں ۔مجھے امید ہے کہ آپ بھی سکارف اور عبایا کو اپنے لئے ضرور منتخب کریں گی ۔ ‘‘
No comments:
Post a Comment